واشنگٹن،یکم جولائی؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)یورپی اتحاد کی ٹریڈ کمشنر نے کہا ہے کہ برطانیہ سے اس وقت تک نئے تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت نہیں ہو سکتی جب تک پہلے یہ اتحاد سے مکمل طور پر نکل نہیں جاتا ہے۔ٹریڈ کمشنر سیسلیا مالمسترم نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہپہلے آپ اتحاد سے نکلیں اور پھر مذاکرات کریں۔ٹریڈ کمشنر سیسلیا مالمسترم نے کہا کہ برطانیہ کے یورپی اتحاد سے نکلنے کے بعد یورپ اتحاد کے قواعد کے تحت اس کا درجہتیسرے ملک کا ہو جائے گا اور اس کا مطلب ہو گا کہ کسی نئے تجارتی معاہدے سے پہلے تجارت عالمی تجارتی تنظیم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے اصولوں کے تحت ہو گی۔خیال رہے کہ عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی او کے اصول و ضوابط کے تحت تجارت کرنے کا مطلب دنیا کی سب سے بڑی فری مارکیٹ میں برطانیہ کو چین اور امریکہ کی طرح تجارت کرنی پڑے گی جس تک اسے اب تک آزادانہ رسائی حاصل تھی۔ٹریڈ کمشنر نے بتایا کہ یورپ اتحاد کے حال ہی میں کینیڈا سے ہونے والے تجارتی معاہدے میں سات برس لگے اور ابھی اس معاہدے کی تمام رکن ممالک نے توثیق کرنی ہے اور اس میں مزید دو برس لگ سکتے ہیں۔ٹریڈ کمشنر سیسلیا مالمسترم نے کہا کہ آرٹیکل 50کے تحت دو برس میں برطانیہ کے سیاسی طور پر اتحاد سے نکلنے کا عمل مکمل نہیں ہو جاتا اس وقت تک اس سے نئے تجارتی تعلقات قائم نہیں ہو سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اصل میں دو طرح کے مذاکرات کرنا ہوں گے جس میں پہلے اتحاد سے نکلنے پر اور دوسرا یورپی اتحاد سے نئے تعلقات پر مذاکرات کرنا ہوں گے۔ٹریڈ کمشنر سیسلیا مالمسترم نے برطانیہ کے یورپی اتحاد سے نکلنے کے فیصلے کے بعد طریقہ کار کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں رنجیدہ ہوں کہ برطانیہ جو روایتی طور پر آزاد تجارت کے اصولوں کا دفاع کرتا رہا ہے اب یورپی اتحاد کو چھوڑ رہا ہے۔اس سے پہلے یورپی اتحاد میں شامل جرمنی، فرانس اور اٹلی کے رہنما کہہ چکے ہیں کہ برطانیہ سے اس وقت تک غیر رسمی بات چیت نہیں کی جائے گی جب تک اتحاد چھوڑنے کے لیے باضاطہ درخواست نہیں دی جاتی۔اس کے علاوہ یورپی یونین کے سربراہ ژاں کلود ینکر نے برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ یورپی یونین سے اپنی علیحدگی پر جلد از جلد اپنی پوزیشن واضح کرے۔یورپی یونین کا کہنا ہے کہ برطانیہ آرٹیکل 50کے استعمال کرتے ہوئے باضابطہ اعلان، خط یا پھر بیان کے ذریعے یونین سے علیحدگی اختیار کر سکتا ہے اور معاہدے کے تحت علیحدگی کے اعلان کے بعد دو سال کے اندر اندر علیحدگی کا عمل مکمل ہو گا۔برطانوی وزیراعظم نے ریفرینڈم کے نتائج کے بعد اکتوبر میں اپنے عہدے سے الگ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے جانشین ہی یورپی اتحاد سے نکلنے کے عمل کو شروع کریں گے۔